کوئی تو ہے جو آہوں میں اثر آنے نہیں دیتا
کوئی تو ہے جو آہوں میں اثر آنے نہیں دیتا
مرے نخل تمنا پہ ثمر آنے نہیں دیتا
لیے پھرتا ہے مجھ کو قریہ قریہ کو بہ کو ہر دم
مگر سارے سفر میں میرا گھر آنے نہیں دیتا
مرے خوں سے جلاتا ہے چراغ شہر اہل زر
مرے ہی گھر کے آنگن میں سحر آنے نہیں دیتا
کھلاتا ہے وہ دل میں نت نئے گل آرزوؤں کے
مگر ہونٹوں تلک اس کی خبر آنے نہیں دیتا
جدھر بھی دیکھتا ہوں میں نظر آتا ہے بس وہ ہی
مجھے اپنے علاوہ کچھ نظر آنے نہیں دیتا
کھلا رکھتا ہے میرے سامنے افلاک کا منظر
مگر کچھ سوچ کر وہ میرے پر آنے نہیں دیتا
خدایا وقت کے اس پار کیا اسرار ہیں پنہاں
مسافر کو کبھی تو لوٹ کر آنے نہیں دیتا
میں جانا چاہتا ہوں پر مری مجبوریاں عمرانؔ
وہ آنا چاہتا ہے کوئی ڈر آنے نہیں دیتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.