کوئی تو ہے جو کہیں مجھ کو یاد کرتا ہے
کوئی تو ہے جو کہیں مجھ کو یاد کرتا ہے
جو یہ نہیں ہے تو کیوں دل مرا دھڑکتا ہے
کسی بھی آنکھ نے دیکھا نہیں جسے اب تک
اسی چراغ سے سب کا چراغ جلتا ہے
بہت دنوں میں وہ بام جمال پر آیا
بہت دنوں میں کھلا چاند کیوں چمکتا ہے
تمام رات تعاقب کسی کا کرتے ہوئے
مرا خیال بہت دور جا نکلتا ہے
جسے کبھی مرے بچپن نے کھیل ڈالا تھا
وہی پرندہ ہر اک شاخ پر چہکتا ہے
پلٹ کے دیکھوں تو آتا نہیں نظر کوئی
نہ جانے کون مرے ساتھ ساتھ چلتا ہے
ہر ایک شام نظارے نئے نمود کریں
ہر ایک شام فلک پیرہن بدلتا ہے
میں اپنے ذہن سے اکثر سوال کرتا ہوں
یہ کون زیست کے خاکے میں رنگ بھرتا ہے
اگرچہ نورؔ ابھی دیوار جاں میں خم بھی نہیں
زیاں کے خوف سے مجھ میں کوئی سسکتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.