کوئی تو ہے کہ نئے راستے دکھائے مجھے
کوئی تو ہے کہ نئے راستے دکھائے مجھے
ہوا کے دوش پہ آئے غزل سنائے مجھے
کسے خبر ہے کہ جیتا ہوں جاگتا ہوں میں
وہ ایک شخص ہر اک موڑ پر بچائے مجھے
لرزتے پاؤں بھی میرے عصا بدست بھی میں
وہ بازوؤں پہ اٹھائے کبھی چلائے مجھے
ہے اس کے نام کی مالا مرے لبوں کا سبو
میں اس کو شعر سناؤں وہ گنگنائے مجھے
وہ آئنہ ہے تو عکس سحر ہوں میں لیکن
وہ اپنے آپ کو دیکھے کبھی سجائے مجھے
دکھوں کے سرد نوالے غموں کی گرم زباں
ہنسی ہنسی میں چھپائے کبھی دکھائے مجھے
- کتاب : Dariche (Pg. 22)
- Author : Bashir Saifi
- مطبع : Shakhsar Publishers (1975)
- اشاعت : 1975
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.