کوئی تو اس کا اہل ہو یہ جام کس کو دیں
کوئی تو اس کا اہل ہو یہ جام کس کو دیں
دو گھونٹ بچ گئی تھی جو کل شام کس کو دیں
اس اپنی دوڑ دھوپ کا الزام کس کو دیں
تجھ کو نہ دیں تو گردش ایام کس کو دیں
ہموار راہ زیست کو کرنا تو ہے ضرور
ہم سے نپٹ نہ پائے تو یہ کام کس کو دیں
سب نے گھر اپنے مال غنیمت سے بھر لیے
سب مستحق ہیں اس کے تو انعام کس کو دیں
بربادیٔ چمن میں ہمارا بھی ہاتھ ہے
مشکل یہ آ پڑی ہے کہ الزام کس کو دیں
تجھ کو خدا سمجھ کے کہا تھا خدا مگر
اب ہے بھلا سا یہ جو ترا نام کس کو دیں
سب ہی ہمارے یار ہیں بھائی ہیں یا عزیز
آرام کس کا چھین لیں آرام کس کو دیں
راحتؔ تمام لوگ بھلے ہو گئے ادھر
لب پہ جو آ چکی ہے وہ دشنام کس کو دیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.