کوئی تو کام اچھا رہ گیا ہے
کوئی تو کام اچھا رہ گیا ہے
ہمیں بس یاد اتنا رہ گیا ہے
ہمیں ڈھونا ہے لاشوں کو مسلسل
یہی اک کام اپنا رہ گیا ہے
محبت کم مروت ہے زیادہ
وہاں بس آنا جانا رہ گیا ہے
جو ہے سب کچھ پلٹ سکتا ہے پل میں
کسی کا اک اشارہ رہ گیا ہے
بہت کچھ کام ہم سب کر چکے ہیں
دلوں میں گھر بنانا رہ گیا ہے
سبھی ایسے تماشے ہو چکے ہیں
بس اک ویسا تماشا رہ گیا ہے
بہت تاخیر سے ہم نے یہ جانا
زمیں پر کام کیسا رہ گیا ہے
علامت کی ضرورت تھی جہاں پر
وہاں بس استعارہ رہ گیا ہے
زمیں کو آسماں کیسے بناتے
تصور ہی میں نقشہ رہ گیا ہے
ہماری آخری خواہش نہ پوچھو
کسی کو کیا بتانا رہ گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.