کوئی امید نہیں باقی مگر دیکھتے ہیں
کوئی امید نہیں باقی مگر دیکھتے ہیں
بستر مرگ پہ ہیں جانب در دیکھتے ہیں
ایک مہتاب سر بام فلک ہے روشن
اور حسرت سے اسے خاک بسر دیکھتے ہیں
اب مری ذات کی لے کر بھی تلاشی کیا ہے
میں ادھر ہوں ہی نہیں آپ جدھر دیکھتے ہیں
اتنی شدت سے تری کم نظری کا دکھ ہے
جتنی حیرت سے مجھے اہل نظر دیکھتے ہیں
جتنے رستے ہیں مری واپسی پر ہنستے ہیں
اور حقارت سے کناروں کے شجر دیکھتے ہیں
آپ بھی گھیر کے لائے ہوئے لگتے ہیں یہاں
آپ بھی کس سے مخاطب ہیں کدھر دیکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.