کوئی وحشت ہے کہ دل شاد نہیں رہتا ہے
کوئی وحشت ہے کہ دل شاد نہیں رہتا ہے
گھر ذرا دیر بھی آباد نہیں رہتا ہے
شہر میں عاشق محراب کئی رہتے ہیں
کوئی بھی حامئ بنیاد نہیں رہتا ہے
جس سے سیکھا تھا اکیلے بھی بسر ہوتی ہے
اب وہی دشت مجھے یاد نہیں رہتا ہے
ان چٹانوں میں کدالوں کا کوئی شور نہیں
ان چٹانوں میں تو فرہاد نہیں رہتا ہے
ہاں یہی مرکز تجدید تھی بستی اور اب
یاں کوئی صاحب ایجاد نہیں رہتا ہے
جب بھی زندان کی روٹی میں مزہ آ جائے
پھر تو یہ ذہن بھی آزاد نہیں رہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.