کوئی وظیفہ مجھے بھی بتا مرے درویش
کوئی وظیفہ مجھے بھی بتا مرے درویش
تجھے ہوئی ہے فقیری عطا مرے درویش
مری خطا تو بس اتنی ہے اس تعلق میں
یہی کہ ہونی کو ہونے دیا مرے درویش
اسے میں پیار محبت کا نام کیسے دوں
یہ اور طرح کا ہے تجربہ مرے درویش
کہ جس نے باندھ دیا تیری ذات سے مجھ کو
یہ روح کا ہے کوئی سلسلہ مرے درویش
ہر ایک سانس جڑی ہے تری رضا کے ساتھ
تو کیا یہی ہے مکمل وفا مرے درویش
تو زندگی کا ستارہ بھی استعارہ بھی
مرے لئے تو ہے سورج نما میرے درویش
یہ تیرا عشق مہکتا ہے رات دن مجھ میں
کہ اور کچھ نہیں مجھ میں نیا مرے درویش
کہ اب وجود سے موجود سے نہیں ہے غرض
ہے لا وجود کی مجھ میں صدا مرے درویش
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.