کوئی یہ اقبالؔ سے جا کر ذرا پوچھے ضیاؔ
کوئی یہ اقبالؔ سے جا کر ذرا پوچھے ضیاؔ
مدتوں سے کیوں تری بانگ درا خاموش ہے
ایک عرصہ ہو گیا نغمے نہیں فردوس گوش
تشنۂ ساز لب اقبالؔ ہر اک گوش ہے
بزم ہستی میں وہی اب تک ہے پیدا انتشار
خود ہی مسلم مضطرب ہے خود مصیبت کوش ہے
اس گلستاں میں مناظر کا وہی ہے رنگ بھی
دیکھنے والا فریب دید میں مدہوش ہے
خوں شہیدوں کا رواں ہے جنگ کے میدان میں
اور غازی کی زباں پر نعرۂ پر جوش ہے
کیا قلم جولانیاں اپنی دکھا سکتا نہیں
وہ قلم جس کی نوا بھی صور کی ہم دوش ہے
کیا ترے جذبات کے شعلے بھڑک سکتے نہیں
کیا ترا وہ گلخن پر سوز اب گل پوش ہے
کیا ابھی باقی ہے تیری روح میں اگلی تڑپ
آ میں دیکھوں اب بھی کیا سینے میں تیرے جوش ہے
حشر ہے عالم میں برپا اور تو ہے مطمئن
شور ہے محفل میں پیدا اور تو خاموش ہے
جاگ اٹھی قوم تیرے نغمۂ بیدار سے
پہلے وہ بے ہوش تھی اور آج تو بے ہوش ہے
کند تلواریں ہوئیں عہد زرہ پوشی گیا
جاگ اٹھ غفلت سے وقت خود فراموشی گیا
- Sub.h-e-Mashriq (1931 ta 1938)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.