کوئی یہ لاکھ کہے میرے بنانے سے ملا
کوئی یہ لاکھ کہے میرے بنانے سے ملا
ہر نیا رنگ زمانہ کو پرانے سے ملا
فکر ہر بار خموشی سے ملی ہے مجھ کو
اور زمانہ یہ مجھے شور مچانے سے ملا
اس کی تقدیر اندھیروں نے لکھی تھی شاید
وہ اجالا جو چراغوں کو بجھانے سے ملا
پوچھتے کیا ہو ملا کیسے یہ جنگل کو طلسم
چھاؤں میں دھوپ کی رنگت کو ملانے سے ملا
اور لوگوں سے ملاقات کہاں ممکن تھی
وہ تو خود سے بھی ملا ہے تو بہانے سے ملا
میری تشکیل تو کچھ اور ہوئی تھی دانشؔ
یہ نیا نقش مجھے خود کو مٹانے سے ملا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.