کوئی ذوق نظر ہونے لگا ہے
کوئی ذوق نظر ہونے لگا ہے
بہت آساں سفر ہونے لگا ہے
کہاں سے لاؤ گے تم ماں کی ممتا
اگر پردیس گھر ہونے لگا ہے
سنبھالو اب تو اس بیمار کو تم
فسانہ مختصر ہونے لگا ہے
مرے الفاظ ضو دینے لگے ہیں
غزل کہنا ہنر ہونے لگا ہے
وہ پہلے ٹس سے مس ہوتا نہیں تھا
اگر سے اب مگر ہونے لگا ہے
لبوں پر اب ہے اس کے مسکراہٹ
دعاؤں کا اثر ہونے لگا ہے
چلو جاذبؔ بچا کر اپنا دامن
وہ رستہ رہ گزر ہونے لگا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.