کوشش تو بارہا تھی مری پر نہ بن سکا
کوشش تو بارہا تھی مری پر نہ بن سکا
خوابوں کا اک مکاں تو بنا گھر نہ بن سکا
بنتا رہا بگڑتا رہا عمر بھر یہ دل
لیکن تمام عمر یہ پتھر نہ بن سکا
مسند کے آگے اتنا جھکایا ہے اپنا سر
بچوں کا میرے دھڑ تو بنا سر نہ بن سکا
میں مبتلا تو رہ گیا تیرے حصار میں
افسوس یہ کہ میں ترا محور نہ بن سکا
اس کی گلی بلا کی کشادہ گلی تھی سیفؔ
میرے لیے وہاں بھی مگر در نہ بن سکا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.