کوٹھری ٹھیک نہ کوٹھی کا خیال اچھا ہے
کوٹھری ٹھیک نہ کوٹھی کا خیال اچھا ہے
یار جس حال میں رکھے وہی حال اچھا ہے
مارچ میں عقد ہوا اور ستمبر میں طلاق
کوئی بتلائے برا ہے کہ یہ سال اچھا ہے
ناتواں قیس ہے اب کون اسے سمجھائے
ایسے حالات میں لیلیٰ کا وصال اچھا ہے
بے حجابی نہیں معشوق کی فطرت اے دوست
بدر سے میں تو سمجھتا ہوں ہلال اچھا ہے
رات لڑنے لگے استادؔ سے طوفان سخن
لوگ کہنے لگے منشی کا خیال اچھا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.