کنواں بھی کھود لیا پھر بھی دل پریشاں ہے
کنواں بھی کھود لیا پھر بھی دل پریشاں ہے
اب اس علاقے سے بادل بہت گریزاں ہے
بدن دریدہ زمیں دور تک ہے پھیلی ہوئی
ہرا سا ایک شجر خود پہ کتنا نازاں ہے
کہیں سے کوئی بھی خوش کن خبر نہیں آئی
برا ہے وقت ابھی ہر خوشی گریزاں ہے
بیان درد و الم اب کوئی کرے کس سے
ہر ایک شخص کسی مسئلے میں غلطاں ہے
دکھا کے آدمی اور جانور کی تصویریں
یہ پوچھا بچی نے دونوں میں کون حیواں ہے
سفیدی اس پہ زباں سے نہ پھیر پائے گا
سیاہی دل کی تری آنکھ سے نمایاں ہے
جہاں میں پھیلے اندھیروں کا ہے یہ ڈر کیسا
دلوں میں شمع جب ایمان کی فروزاں ہے
کوئی خوشی بھی کہاں لگتی ہے خوشی کی طرح
بہ روز عید بھی اب کون کتنا ناداں ہے
ہو اہل ہوش یا دشت جنوں کا باشندہ
کسی کا آج سلامت نہیں گریباں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.