کچھ آنے والوں کی تاخیر سے تنگ آ گئے ہیں
کچھ آنے والوں کی تاخیر سے تنگ آ گئے ہیں
یہ گھر تعمیر در تعمیر سے تنگ آ گئے ہیں
کئی عالم میں شور اٹھتا ہے اس زنجیر پا سے
کئی عالم مری زنجیر سے تنگ آ گئے ہیں
تو کیا اس راز سے سینہ چھڑا لیں سانس لے لیں
ہم اس تصویر میں تصویر سے تنگ آ گئے ہیں
انہیں فرشوں پہ تکیہ تھا مگر یہ فرش بھی تو
ہمارے نالۂ شبگیر سے تنگ آ گئے ہیں
مچانوں میں سے آنسو گر رہے ہیں خاک اوپر
شکاری ہیں کہ جو تقدیر سے تنگ آ گئے ہیں
عجب کیا وقت کا یہ آخری پھیرا ہو یاں پر
گلی کوچے اب اس رہ گیر سے تنگ آ گئے ہیں
وضاحت کرتے کرتے زندگی پر مرتے مرتے
مسلسل ایک ہی تعزیر سے تنگ آ گئے ہیں
- کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 91)
- Author : شاہین عباس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.