کچھ اب کے برس اور ہواؤں کا چلن ہے
کچھ اب کے برس اور ہواؤں کا چلن ہے
بوجھل ہے فضا وقت کے ماتھے پہ شکن ہے
دیتی ہیں دھواں اب بھی سلگتی ہوئی شامیں
ماحول پہ چھائی ہوئی ویسی ہی گھٹن ہے
ابھری ہے پھر اک ڈوبتے منظر کی کوئی یاد
سنگیت کی لے ہے کہ یہ سورج کی کرن ہے
نکھرا ہے ترا روپ مرے شعروں میں ڈھل کر
سنورا ہوا میرا بھی ہر اک نقش سخن ہے
مہکی ہوئی سانسوں میں بسی ہے کوئی مورت
خوشبوئے بدن ہے کہ یہ خوشبو کا بدن ہے
سینے سے لگا لو اسے پلکوں پہ سجا لو
اے چاندؔ یہ بیتے ہوئے لمحوں کی چبھن ہے
- کتاب : Nuquush-e-daaG (Pg. 115)
- Author : Sahir Hoshiyarpuri
- مطبع : Haryana Urdu Acadami (1992)
- اشاعت : 1992
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.