کچھ ایسا ہو گیا ہے یار اپنا
کچھ ایسا ہو گیا ہے یار اپنا
گلہ بنتا ہے اب بے کار اپنا
پس پردہ بہت بے پردگی ہے
بہت بیزار ہے کردار اپنا
خرابے میں کسے اپنی خبر ہے
اگرچہ کر لیا انکار اپنا
در و دیوار سے جھڑتی ہے حیرت
کہاں لے جاؤں میں آزار اپنا
وفور نشۂ لغزش کے باعث
ہوا ہے راستہ ہموار اپنا
پتنگے گھیر لاتا ہوں کہیں سے
دیے کی لو سے جو ہے پیار اپنا
رضاؔ یہ پھول ہونے کی تمنا
کسی کی سانس پر ہے بار اپنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.