Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کچھ ایسا پاس غیرت اٹھ گیا اس عہد پر فن میں

چکبست برج نرائن

کچھ ایسا پاس غیرت اٹھ گیا اس عہد پر فن میں

چکبست برج نرائن

کچھ ایسا پاس غیرت اٹھ گیا اس عہد پر فن میں

کہ زیور ہو گیا طوق غلامی اپنی گردن میں

شجر سکتے میں ہیں خاموش ہیں بلبل نشیمن میں

سدھارا قافلہ پھولوں کا سناٹا ہے گلشن میں

گراں تھی دھوپ اور شبنم بھی جن پودوں کو گلشن میں

تری قدرت سے وہ پھولے پھلے صحرا کے دامن میں

ہوائے تازہ دل کو خود بخود بے چین کرتی ہے

قفس میں کہہ گیا کوئی بہار آئی ہے گلشن میں

مٹانا تھا اسے بھی جذبۂ شوق فنا تجھ کو

نشان قبر مجنوں داغ ہے صحرا کے دامن میں

زمانہ میں نہیں اہل ہنر کا قدرداں باقی

نہیں تو سیکڑوں موتی ہیں اس دریا کے دامن میں

یہاں تسبیح کا حلقہ وہاں زنار کا پھندا

اسیری لازمی ہے مذہب شیخ و برہمن میں

جنہیں سینچا تھا خون دل سے اگلے باغبانوں نے

ترستے اب ہیں پانی کو وہ پودے میرے گلشن میں

دکھایا معجزہ حسن بشر کا دست قدرت نے

بھری تاثیر تصویر گلی کے رنگ و روغن میں

شہید یاس ہوں رسوا ہوں ناکامی کے ہاتھوں سے

جگر کا چاک بڑھ کر آ گیا ہے میرے دامن میں

جہاں میں رہ کے یوں قائم ہوں اپنی بے ثباتی پر

کہ جیسے عکس گل رہتا ہے آب جوئے گلشن میں

شراب حسن کو کچھ اور ہی تاثیر دیتا ہے

جوانی کے نمو سے بے خبر ہونا لڑکپن میں

شباب آیا ہے پیدا رنگ ہے رخسار نازک سے

فروغ حسن کہتا ہے سحر ہوتی ہے گلشن میں

نہیں ہوتا ہے محتاج نمائش فیض شبنم کا

اندھیری رات میں موتی لٹا جاتی ہے گلشن میں

متاع درد دل اک دولت بیدار ہے مجھ کو

در شہوار ہیں اشک محبت میرے دامن میں

نہ بتلائی کسی نے بھی حقیقت راز ہستی کی

بتوں سے جا کے سر پھوڑا بہت دیر برہمن میں

پرانی کاوشیں دیر و حرم کی مٹتی جاتی ہے

نئی تہذیب کے جھگڑے ہیں اب شیخ و برہمن میں

اڑا کر لے گئی باد خزاں اس سال اس کو بھی

رہا تھا ایک برگ زرد باقی میرے گلشن میں

وطن کی خاک سے مر کر بھی ہم کو انس باقی ہے

مزا دامان مادر کا ہے اس مٹی کے دامن میں

مأخذ :

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے