کچھ ایسے چشم تمنا کو آزمایا گیا
کسی بھی عکس کو پورا نہیں دکھایا گیا
درون خواب دکھا کر کوئی حسیں پیکر
ہمارے ہونٹوں کا مصرف ہمیں سجھایا گیا
ادھورا چھوڑ دیا عشق اس لیے ہم نے
ہمیں یہ کام مکمل نہیں سکھایا گیا
پھر اس کے بعد اٹھیں گے فقط سر محشر
گر آج بزم سے ان کی ہمیں اٹھایا گیا گیا
متاع ملت غفلت شعار لوٹی گئی
پھر اس کے بعد اسے نیند سے جگایا گیا
کبھی خدا کبھی دنیا کبھی محبت کا
ہمارے دل میں سدا خوف ہی بٹھایا گیا
عجب معاملہ رکھا زمانے والوں نے
جہاں قیام تھا لازم وہیں گرایا گیا
درخت آج بھی ہم کو دعائیں دیتے ہیں
کہ جن سے نام تمہارا نہیں مٹایا گیا
وہ آج آئے گی چھت پر سہیلیوں کے ساتھ
قمرؔ ستاروں کو لارا عجب لگایا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.