کچھ ایسے حال و ماضی تیرے افسانے بھی ہوتے ہیں
کچھ ایسے حال و ماضی تیرے افسانے بھی ہوتے ہیں
جو ہر ماحول مستقبل کو دہرانے بھی ہوتے ہیں
جو احساس جوانی کی حسیں خلوت میں پلتے ہیں
وہ جلوے منظر جذبات پر لانے بھی ہوتے ہیں
خموشی داستاں ہے عصمت عنوان ہستی کی
خموشی میں نہاں عصمت کے افسانے بھی ہوتے ہیں
حریم دل میں تجھ کو کاوش غم ہم بھی پوچھیں گے
تصور میں ترے اکثر صنم خانے بھی ہوتے ہیں
کبھی طوفاں میں رخ موجیں بدل دیتی ہیں جب اپنا
سفینے ساحلوں پر لا کے ٹکرانے بھی ہوتے ہیں
عقیدت شرط ہے اے زیبؔ جذبات عقیدت کی
حرم کی راہ میں تعمیر بت خانے بھی ہوتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.