کچھ ایسے ہی تمہارے بن یہ دل میرا ترستا ہے
کچھ ایسے ہی تمہارے بن یہ دل میرا ترستا ہے
کھلونوں کے لیے مفلس کا جیوں بچہ ترستا ہے
گئے وہ دن کہ جب یہ تشنگی فریاد کرتی تھی
بجھانے کو ہماری پیاس اب دریا ترستا ہے
نفع نقصان کا جھنجھٹ تو ہوتا ہے تجارت میں
محبت ہو تو پیتل کے لئے سونا ترستا ہے
نہ جانے کب تلک ہوگی مہربانی گھٹاؤں کی
چمن کے واسطے کتنا یہ ویرانہ ترستا ہے
یہی انجام اکثر ہم نے دیکھا ہے محبت کا
کہیں رادھا ترستی ہے کہیں کانہا ترستا ہے
پتہ کچھ بھی نہیں ہم کو مگر ہم سب سمجھتے ہیں
کسی بستی کی خاطر کیوں وہ بنجارہ ترستا ہے
کہ آخر اے اکیلاؔ صبر بھی رکھے کہاں تک دل
بہت کچھ بولنے کو اب تو یہ گونگا ترستا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.