کچھ ایسے مجھے سایۂ دیوار پکارے
جیسے کسی بیمار کو بیمار پکارے
میں دیکھتا رہتا ہوں ترے ہونٹ کی جانب
میں سوچتا رہتا ہوں تو اک بار پکارے
وہ ایسے پکارے کہ سمٹ جائے ہر اک شے
وہ ایسے پکارے کہ فسوں کار پکارے
سب ہنستے ہوئے لوگوں کے منہ پر ہو طمانچہ
وہ شخص مجھے ایسے لگاتار پکارے
ہر شخص مجھے تیرے عزاداروں میں دیکھے
ہر شخص مجھے تیرا طرفدار پکارے
آئینہ مجھے دیکھ کے ہنس دے مرے اوپر
دروازہ مجھے دیکھ کے دیوار پکارے
اس پر تری وحشت کا اثر ہے سو یہ دانشؔ
دیوانہ ترے دشت کو گلزار پکارے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.