کچھ ایسے رات اداسی کے پر نکلتے ہیں
کچھ ایسے رات اداسی کے پر نکلتے ہیں
کہ جیسے ٹوٹتی قبروں سے سر نکلتے ہیں
کبھی بھی آؤ ان آنکھوں میں کوئی خطرہ نہیں
نکلنے والے یہاں رات بھر نکلتے ہیں
پرے ہے سوچ سے ان بے گھروں کی در بدری
انہیں کھنگالو تو اندر سے گھر نکلتے ہیں
تمام راستے کرتے نہیں ہیں گھر کا ذکر
یہ لوگ ایسا بھی کیا سوچ کر نکلتے ہیں
درخت کرتے نہیں اس لئے امید وفا
وہ جانتے ہیں پرندوں کے پر نکلتے ہیں
- کتاب : آوازوں کا روشن دان (Pg. 18)
- Author : کلدیپ کمار
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.