کچھ ایسے وصل کی راتیں گزاری ہے میں نے
کچھ ایسے وصل کی راتیں گزاری ہے میں نے
تمام شب تیری صورت نہاری ہے میں نے
ابھی سے سارا سمندر اچھال مارتا ہے
ابھی تو دریا میں کشتی اتاری ہے میں نے
یہ سارے رستے مجھے کھینچنے لگے ہے اب
کچھ اتنا چیخ کے منزل پکاری ہے میں نے
تمام عمر تری جستجو رہی مجھ کو
تمام عمر سفر میں گزاری ہے میں نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.