کچھ ایسی بے بسی تھی کہ رشتوں میں بل پڑے
کچھ ایسی بے بسی تھی کہ رشتوں میں بل پڑے
یوں دیکھتے ہی دیکھتے رستے بدل پڑے
پھر جستجوئے یار میں تپتی زمین پر
ننگے ہی پیر شہر کے عشاق چل پڑے
اس نے چراغ فکر سے کچھ معجزے کیے
پتھر کی آنکھ سے بھی دو آنسو نکل پڑے
برسوں کے بعد دیکھ کے وہ کیفیت ہوئی
جیسے کھلونا دیکھ کے بچہ مچل پڑے
کیسا حسین خواب تھا کیسا جنون تھا
دست ہنر سے دشت میں چشمے ابل پڑے
باسطؔ سفر یہ عشق کا آساں کبھی نہ تھا
کیا پوچھتے ہو راہ میں کتنے ہی تھل پڑے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.