کچھ ایسی چل رہی تھی ہوا دل نہیں لگا
کچھ ایسی چل رہی تھی ہوا دل نہیں لگا
میلے میں زندگی کے ذرا دل نہیں لگا
تنہائیوں نے مجھ کو نوازا تمام عمر
محفل کے شور میں بخدا دل نہیں لگا
دنیائے کاروبار میں اے تاجر عظیم
سارا متاع و مال لگا دل نہیں لگا
میں رونقوں سے شہر کی مایوس جب ہوا
اہل خرد نے مجھ سے کہا دل نہیں لگا
بے زاریوں کا پوچھا جو احباب نے سبب
میں نے جواب ان کو دیا دل نہیں لگا
امجدؔ تو چار دن کو ہی ٹھہرا سرائے میں
پھر بھی وہاں سکوں نہ ملا دل نہیں لگا
- کتاب : اردو غزل کا مغربی دریچہ(یورپ اور امریکہ کی اردو غزل کا پہلا معتبر ترین انتخاب) (Pg. 211)
- مطبع : کتاب سرائے بیت الحکمت لاہور کا اشاعتی ادارہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.