کچھ ایسی ٹوٹ کے شہر جنوں کی یاد آئی
کچھ ایسی ٹوٹ کے شہر جنوں کی یاد آئی
دہائی دینے لگی آج میری تنہائی
گلے ملی ہیں کئی آ کے دل ربا یادیں
کہیں یہ ہو نہ تری شکل یاد فرمائی
کچھ اس قدر تھے سہم ناک حادثات حیات
کہ تاب دید نہ رکھتی تھی میری بینائی
سیہ کیے ہیں ورق میں نے اس توقع پر
کبھی تو ہوگی مرے درد کی پذیرائی
بدن سے روگ نے کر لی مواقفت شاید
وہی ہے زخم مرا اور وہی ہے گہرائی
علاج ڈھونڈھتا پھرتا ہوں دکھ کے نگری میں
مری رسائی سے باہر ہوئی مسیحائی
اس اک نظر نے مجھے ڈھیر کر دیا شاہدؔ
کسی بھی کام نہ آئی مری توانائی
- کتاب : khvaab saraa (Pg. 43)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.