Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کچھ ایسی ٹوٹ کے شہر جنوں کی یاد آئی

صدیق شاہد

کچھ ایسی ٹوٹ کے شہر جنوں کی یاد آئی

صدیق شاہد

MORE BYصدیق شاہد

    کچھ ایسی ٹوٹ کے شہر جنوں کی یاد آئی

    دہائی دینے لگی آج میری تنہائی

    گلے ملی ہیں کئی آ کے دل ربا یادیں

    کہیں یہ ہو نہ تری شکل یاد فرمائی

    کچھ اس قدر تھے سہم ناک حادثات حیات

    کہ تاب دید نہ رکھتی تھی میری بینائی

    سیہ کیے ہیں ورق میں نے اس توقع پر

    کبھی تو ہوگی مرے درد کی پذیرائی

    بدن سے روگ نے کر لی مواقفت شاید

    وہی ہے زخم مرا اور وہی ہے گہرائی

    علاج ڈھونڈھتا پھرتا ہوں دکھ کے نگری میں

    مری رسائی سے باہر ہوئی مسیحائی

    اس اک نظر نے مجھے ڈھیر کر دیا شاہدؔ

    کسی بھی کام نہ آئی مری توانائی

    مأخذ :
    • کتاب : khvaab saraa (Pg. 43)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے