کچھ عجیب عالم ہے ہوش ہے نہ مستی ہے
کچھ عجیب عالم ہے ہوش ہے نہ مستی ہے
یہ طویل تنہائی سانپ بن کے ڈستی ہے
نغمۂ تبسم سے لب ہیں اب بھی نامحرم
شاخ آرزو اب بھی پھول کو ترستی ہے
ہم غریب کیا جانیں مول زندگانی کا
ہم کو کیا پتہ یہ شے مہنگی ہے کہ سستی ہے
آؤ ہم بھی دیکھیں گے اس دیار میں چل کر
کیسے لوگ رہتے ہیں کس طرح کی بستی ہے
خوب رو تمنائیں خوش لباس امیدیں
شہر دل کی بستی بھی کیا حسین بستی ہے
- کتاب : Soch Nager (Pg. 41)
- Author : Hassan Aabid
- مطبع : Karwa.n Publications (1980)
- اشاعت : 1980
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.