Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کچھ اپنے دور کی بھی کہانی لکھا کرو

دانش فراہی

کچھ اپنے دور کی بھی کہانی لکھا کرو

دانش فراہی

MORE BYدانش فراہی

    کچھ اپنے دور کی بھی کہانی لکھا کرو

    پتھر کو موم خون کو پانی لکھا کرو

    جدت کی رو میں لوگ کہاں سے کہاں گئے

    تم سے بنے تو بات پرانی لکھا کرو

    وہ عہد ہے کہ شعلہ فشاں بجلیوں کو بھی

    غزلوں میں رنگ و نور کی رانی لکھا کرو

    لفظوں کو اپنے اصل معانی سے عار ہے

    اب دوستوں کو دشمن جانی لکھا کرو

    ہے بے حسوں کی بھیڑ نہ ہوگا کوئی اثر

    اخبار میں ہزار گرانی لکھا کرو

    لکھنے کے واسطے کوئی عنوان چاہئے

    فریاد و آہ و اشک فشانی لکھا کرو

    شہرت کے خواستگارو مرا مشورہ ہے یہ

    غالبؔ کا اپنے آپ کو ثانی لکھا کرو

    دانشؔ زہ نصیب ملے زخم لالہ رنگ

    ہر زخم دل کو ان کی نشانی لکھا کرو

    مأخذ :
    • کتاب : Danish Kada (Pg. 63)
    • Author : Danish Farahi
    • مطبع : Riyaz Ahmed Farahi, Ramleela Maidan, Saraimeer Azamgarh (2015)
    • اشاعت : 2015

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے