کچھ اپنی بات کہو کچھ مری سنو مت سو
کچھ اپنی بات کہو کچھ مری سنو مت سو
یہ رات پھر نہیں آنے کی دوستو مت سو
کسے خبر کہ صبا کیا پیام لے آئے
سدا دلوں کے دریچے کھلے رکھو مت سو
بجھیں جو شمعیں تو روشن کرو دلوں کے چراغ
نہ بجھنے والے ستاروں کا ساتھ دو مت سو
جو سن سکو تو سنو تشنہ روح کی فریاد
مثال ساغر مے دور میں رہو مت سو
خرد کا کہنا ہے سو جاؤ وہ نہ آئے گا
پکار دل کی یوں ہی جاگتے رہو مت سو
نہ سو سکیں جو ہم آوارگان کوچۂ شوق
تو تم بھی شہر کی شب تاب مہ وشو مت سو
یہ جلتی بجھتی سی یادوں کی کہکشاں عشقیؔ
بکھر نہ جائے غزل ہی کوئی کہو مت سو
- کتاب : Qamat (Pg. 44)
- Author : Shahid Hussain
- مطبع : Arshia Publications (1985)
- اشاعت : 1985
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.