کچھ اور فضا نکھرے دل اور مہک جائے
کچھ اور فضا نکھرے دل اور مہک جائے
شانے سے ترا آنچل اب اور ڈھلک جائے
بے دید ہو تم بے حد اب زیست بہک جائے
تخئیل بھی سو جائے احساس بھی تھک جائے
فطرت بھی ترستی ہے اب تیری نوازش کو
پھر رات مہک جائے پھر صبح دمک جائے
جس نے تجھے پایا تھا جس نے تجھے کھویا ہے
اب کس کی عنایت سے اس دل کی کسک جائے
اک دل کے سلگنے کو ہم عشق نہیں کہتے
اس سمت بھی سینے میں کچھ آگ بھڑک جائے
اس کوچۂ رنگیں کے اعجاز کو کیا کہئے
اک عمر بھٹک جائے ایمان بہک جائے
آؤ غم دنیا کو انداز طرب دے دیں
بھیگے ہوئے موسم میں بوتل ہی کھنک جائے
ایمان محبت بھی اک کفر محبت ہے
ہر لحظہ گماں گزرے ہر بات پہ شک جائے
اس ہجر کی شدت سے خود عشق لرزتا ہے
دکھتے ہوئے شانے پر جب زلف ڈھلک جائے
اس جسم کا افسانہ ہم بھی تو سنیں سیفیؔ
کیوں تذکرۂ رنگیں اغیار ہی تک جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.