کچھ اور پوچھیے یہ حقیقت نہ پوچھیے
کچھ اور پوچھیے یہ حقیقت نہ پوچھیے
کیوں مجھ کو آپ سے ہے محبت نہ پوچھیے
سجدوں سے طے مقام محبت نہ ہو سکا
کیا کیا ہوئی ہے سر کو ندامت نہ پوچھیے
کعبے میں بت کدہ میں حریم جمال میں
دل کی کہاں کہاں ہے ضرورت نہ پوچھیے
تھی راز ابتدائے محبت بس اک نگہ
ایسی نگاہ جس کی حقیقت نہ پوچھیے
کہنے کو دل میں کچھ بھی نہیں جز خیال یار
لیکن خیال یار کی وسعت نہ پوچھیے
دونوں ہی بھول جانے کے قابل ہیں عشق میں
افسانۂ مجاز و حقیقت نہ پوچھیے
تسکیںؔ یہ جان و دل تھے ہمیں بھی کبھی عزیز
اب زندگی ہے کس کی بدولت نہ پوچھیے
- کتاب : غزل اس نے چھیڑی-5 (Pg. 235)
- Author : فرحت احساس
- مطبع : ریختہ بکس ،بی۔37،سیکٹر۔1،نوئیڈا،اترپردیش۔201301 (2018)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.