کچھ اور تو نہیں ہمیں اس کا عجب ہے اب
کچھ اور تو نہیں ہمیں اس کا عجب ہے اب
یعنی وہ شوخ ہم سے خفا بے سبب ہے اب
آہ و فغان و گریہ و اندوہ و درد و داغ
جو جنس عشق ہے وہ مرے پاس سب ہے اب
دیکھے سے جس کے غنچہ صفت گل ہو رشک ہے
ایسا تو اس جنم میں وہی غنچہ لب ہے اب
صبح فلک بھی جس کی تجلی سے ہو خجل
اس رشک ماہتاب سے اپنی وہ شب ہے اب
آئینہ ایک دم نہیں رکھتا ہے ہاتھ سے
ایسا وہ اپنے رخ کا تماشا طلب ہے اب
اس گل بدن کے وصل سے ہر دم نظیرؔ کو
سب سے زیادہ خلق میں عیش و طرب ہے اب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.