کچھ بات ہے ملا جو وفادار کی طرح
کچھ بات ہے ملا جو وفادار کی طرح
اک با اصول و صاحب کردار کی طرح
آئی بہار بھی تو اداکار کی طرح
ہے سرخ پھول دیدۂ خونبار کی طرح
بیدار ہر طرف ہیں تشدد کی آندھیاں
اخلاص محو خواب ہے بیمار کی طرح
گر گر کے بجلیاں بھی پریشان ہو گئیں
مسکن کھڑا ہے آج بھی کہسار کی طرح
دریا کے دو کناروں کا ممکن نہ تھا وصال
موجیں کھڑی تھیں راہ میں دیوار کی طرح
تیرا کرم بھی ایک ستم ہے مرے لیے
لٹکا ہے سر پہ میرے وہ تلوار کی طرح
عاقلؔ میاں یہ اہل سیاست کا دور ہے
ملتے ہیں اب تو یار بھی اغیار کی طرح
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.