Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کچھ بات رہ گئی تھی بتانے کے باوجود

عائشہ ایوب

کچھ بات رہ گئی تھی بتانے کے باوجود

عائشہ ایوب

MORE BYعائشہ ایوب

    کچھ بات رہ گئی تھی بتانے کے باوجود

    ہوں حالت سفر میں گھر آنے کے باوجود

    دل سے اتر چکا تھا جو آ کر گلے ملا

    دوری وہی تھی دل سے لگانے کے باوجود

    ہاتھوں میں اب بھی اس کی ہے خوشبو بسی ہوئی

    جو رہ گئی تھی ہاتھ چھڑانے کے باوجود

    پرزے وہ خط کے آج بھی رکھے ہیں میرے پاس

    جو بچ گئے تھے خط کو جلانے کے باوجود

    نام اس کا میرے دل پہ چھپا اس طرح سے ہے

    یوں نقش ہے ابھی بھی مٹانے کے باوجود

    مجھ کو بھی یہ کمال ہنر ہے ملا ہوا

    میں جی رہی ہوں اس کو بھلانے کے باوجود

    کوئی بھی ہم شناس نہیں ہم نوا نہیں

    رشتوں میں اک خلا ہے نبھانے کے باوجود

    تیری صدائیں آئیں جو ماضی کی سمت سے

    ہم رک گئے ہیں پاؤں بڑھانے کے باوجود

    جو ضد میں بڑھ گئے تھے زمینوں کو روند کر

    خوش کیوں نہیں ہیں آسماں پانے کے باوجود

    یہ کیسا انتظار کہ ہوتا نہیں ہے ختم

    تو آ گیا مگر ترے آنے کے باوجود

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے