کچھ بدگمانیاں ہیں کچھ بد زبانیاں ہیں
کچھ بدگمانیاں ہیں کچھ بد زبانیاں ہیں
مدت سے ان کی ہم پر یہ مہربانیاں ہیں
آتا ہے جب کسی پر رکتا نہیں ہے ہرگز
مانند موج دریا دل کی روانیاں ہیں
پیدا کہاں ہیں ہوتے اب ذوقؔ اور غالبؔ
ہاں داغؔ اور حالیؔ ان کی نشانیاں ہیں
جو پاس تھا وہ کھویا نام سلف ڈبویا
کیا خاک اپنی اے دل اب زندگانیاں ہیں
اے دل نہ چھیڑ قصہ ہو درد جس سے پیدا
یہ شعر خوانیاں ہے یا نوحہ خوانیاں ہیں
کیا ہم نے یہ نکالی طرز غزل نرالی
کچھ گلفشانیاں ہیں کچھ خوں فشانیاں ہیں
باد خزاں نے گلشن ویراں کیا ہے سارا
بلبل کی اب کہاں وہ رنگیں بیانیاں ہیں
جور و جفا کے ایسے ہم ہو گئے ہیں خوگر
نا مہربانیاں بھی اب مہربانیاں ہیں
اے مشرقیؔ جہاں میں دیکھا یہی تماشا
کچھ ماتم و الم ہے کچھ شادمانیاں ہیں
- کتاب : Nuquush-e-daaG (Pg. 89)
- Author : Sahir Hoshiyarpuri
- مطبع : Haryana Urdu Acadami (1992)
- اشاعت : 1992
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.