کچھ بتاؤ تو سہی اب کے تماشا کیا ہے
کچھ بتاؤ تو سہی اب کے تماشا کیا ہے
ہونٹ پر تالے لگے سب کے تماشا کیا ہے
دل کے اک موڑ پہ رہتا ہے تمنا کا ہجوم
جانے والے تو گئے کب کے تماشا کیا ہے
ظلم ڈھاؤ یا بنا ڈالو محبت کا سفیر
ہم نہیں رہتے کہیں دب کے تماشا کیا ہے
جس کی خاموشی سے نکلا ہے سحر کا سورج
ہم مسافر ہیں اسی شب کے تماشا کیا ہے
رنگ مدھم ہیں مگر پیار کی خوشبو نہ گئی
پھول تازہ ہیں تری چھب کے تماشا کیا ہے
درد کے ساز پہ ہم نے بھی غزل خوانی کی
گیت لکھے ہیں ترے لب کے تماشا کیا ہے
تم تو دنیا ہو بدلنا ہے وطیرہ تیرا
ہم کہاں بندے تیرے ڈھب کے تماشا کیا ہے
صرف تم ہی تو بلندی پہ نہیں ہو تارو
ہم بھی منظرؔ ہیں اسی رب کے تماشا کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.