کچھ بھی آج بھی توقیر وفا ہے تو سہی
کچھ بھی آج بھی توقیر وفا ہے تو سہی
کم ہے یا بیش ہے اس بات سے کیا ہے تو سہی
دیر کی سیر بھی کی سیر حرم بھی کر لی
دیکھنا کیا در مے خانہ ہے وا ہے تو سہی
لب پہ رندوں کے ہیں اللہ کو سو صلواتیں
نہ سہی خوف خدا ذکر خدا ہے تو سہی
جس سے دنیا کو نہ کچھ کام نہ دنیا سے جسے
وہ بھلا ہے تو سہی اور برا ہے تو سہی
سوچ کر کہنے لگا یہ مرض غم کا طبیب
کیا لکھوں اس کی دوا ایک دوا ہے تو سہی
کوئی گمراہ مری سست روی پر نہ ہنسے
نہ سہی طاقت پا راہنما ہے تو سہی
امتحان شعرا بزم سخن میں توبہ
کیسی رکھی ہے ردیف اور سنا ہے تو سہی
فرصت شعر و سخن امنؔ کو کم ہے لیکن
شعر گوئی کا ابھی حوصلہ سا ہے تو سہی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.