کچھ بھی کر پائے نہ ہم ہجر کی حیرانی میں
دلچسپ معلومات
(اگست 1968ء)
کچھ بھی کر پائے نہ ہم ہجر کی حیرانی میں
گھر بھی ویران کیا دل کی پریشانی میں
رنگ ہی رنگ ہیں بکھرے ہوئے دامن میں مرے
رچ گیا ہے مری آنکھوں کا لہو پانی میں
جسم اپنا بھی مہکتا ہوا گلزار لگا
پھر ترے غم کی ہوا آئی ہے جولانی میں
یوں نگاہوں میں اترنے لگے یادوں کے نجوم
درد بھی محو ہوا آئنہ سامانی میں
اپنے خوابوں کے طلسمات سے باہر تو نکل
جسم کو چھو کے کبھی دیکھ تو عریانی میں
سخن گرم کے پردوں کو گرانے والا
چھپنے پایا نہ کبھی اپنی پشیمانی میں
خلوت دل کے اندھیروں میں وہ سورج نکلا
مند گئی آنکھ مری روح کی تابانی میں
عافیت ڈھونڈنے نکلے تھے خموشی میں ندیمؔ
گھر گئے اپنی ہی آواز کی طغیانی میں
- کتاب : Shola-e-Khushboo (Pg. 133)
- Author : Salahuddin Nadeem
- مطبع : Raheel Salahuddin (1984)
- اشاعت : 1984
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.