Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کچھ بھی کر سکتا نہیں تدبیر سے

عاشق حسین بزم آفندی

کچھ بھی کر سکتا نہیں تدبیر سے

عاشق حسین بزم آفندی

MORE BYعاشق حسین بزم آفندی

    کچھ بھی کر سکتا نہیں تدبیر سے

    آدمی مجبور ہے تقدیر سے

    ٹکڑے کیوں کرتے ہو دل شمشیر سے

    توڑو یہ شیشہ نگہ کے تیر سے

    جم سکی رنگت نہ بزم غیر میں

    اکھڑی اکھڑی آپ کی تقریر سے

    عاشقوں پر ظلم کرنے کے سوا

    اور کیا آتا ہے چرخ پیر سے

    کیوں مرید عشق اے وحشت نہ ہوں

    سلسلہ ملتا ہے یہ زنجیر سے

    لو تواضع کا کمانوں سے سبق

    راہ کرنا دل میں سیکھو تیر سے

    قابل تیغ ادا کیا ہم نہیں

    کاٹتے ہو کیوں گلا شمشیر سے

    یہ تمنا ہے کہ دیکھا ہی کروں

    جی بہلتا ہے تری تصویر سے

    ہے یہ نقشہ چار دن کے ہجر میں

    شکل اب ملتی نہیں تصویر سے

    لے کے دل ان کی دلیری دیکھیے

    کیسے آ بیٹھے ہیں بے تقصیر سے

    وصل کی شب میں بھی الجھن ہی رہی

    آپ کی الجھی ہوئی تقدیر سے

    ضبط کب تک ایک دن آخر تجھے

    کھینچ لیں گے آہ کی تاثیر سے

    آج فکر غیر میں جاتا تھا میں

    مل گئے وہ خوبیٔ تقدیر سے

    آڑ میں ان کی فلک بچ بچ گیا

    ورنہ دبتے ہیں جواں کب پیر سے

    اعتراضوں پر تلے ہیں کیوں حریف

    بزمؔ کیا حاصل ہے اس تقدیر سے

    میں تو دل دادہ فصاحت کا ہوں بزمؔ

    کیوں نہ ہو الفت کلام میرؔ سے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے