کچھ بھی نہ اب کہیں گے قفس میں زباں سے ہم
کچھ بھی نہ اب کہیں گے قفس میں زباں سے ہم
صیاد کو رلائیں گے آہ و فغاں سے ہم
مایوسیوں کے شہر میں لگتا نہیں ہے دل
لے جائیں اپنے دل کو کہاں اس جہاں سے ہم
گلشن جہاں جہاں ہیں وہیں بجلیاں بھی ہیں
جائیں نکل کے دور کہاں آسماں سے ہم
امشب مزاج یار میں کچھ برہمی سی ہے
گزرے ہیں بار بار اسی امتحاں سے ہم
دیتے رہے فریب محبت کے راستے
پہنچے ہیں پھر وہیں کہ چلے تھے جہاں سے ہم
وہ لے گئے ہیں چاند ستاروں کی روشنی
کہتے رہے فسانۂ غم آسماں سے ہم
خیرات حسن کاسۂ رضویؔ میں ڈال دے
کچھ لے کے ہی اٹھیں گے ترے آستاں سے ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.