کچھ بھی نہیں ہے کیا پس دیوار دیکھنا
کچھ بھی نہیں ہے کیا پس دیوار دیکھنا
سائے کو ڈوبتے ہوئے ہر بار دیکھنا
عورت ہوں میری ماں نے سکھایا کہ عمر بھر
آئینہ بن کے آئنہ بردار دیکھنا
یہ سوچ کر ہی میں نے جلایا نہیں چراغ
کیا روشنی کو برسر پیکار دیکھنا
میں تو چراغ شب تھی چلو بجھ گئی مگر
تم تو سحر کے خیر سے آثار دیکھنا
جب اعتبار دیدۂ دل اٹھ گیا تو پھر
کیا رہ گیا ہے یار طرح دار دیکھنا
زریابؔ کیا خریدنے نکلی ہو دھوپ میں
کیا گرمیوں میں گرمئ بازار دیکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.