کچھ بھی سمجھ نہ پاؤ گے میرے بیان سے
کچھ بھی سمجھ نہ پاؤ گے میرے بیان سے
دیکھا بھی ہے زمیں کو کبھی آسمان سے
ہم روشنی کی بھیک نہیں مانگتے کبھی
جگنو نکالتے ہیں اندھیروں کی کان سے
محسوس کر رہی ہے زمیں اپنے سر پہ بوجھ
مٹی کھسک کے گرنے لگی ہے چٹان سے
ہنستی ہوئی بہار کا چہرہ اتر گیا
بارود بن کے لفظ جو نکلے زبان سے
ہم کیوں بنا رہے ہیں انہیں اپنا رہنما
جو کھیلتے ہیں روز ہماری ہی جان سے
قیمت لگا رہے ہیں ہمارے لہو کی وہ
اور چاہتے ہیں اف نہ کریں ہم زبان سے
کرنا ہے اپنے غم کا ازالہ بھی خود ہمیں
بارش نہ ہوگی امن کی اب آسمان سے
- کتاب : Mujalla Dastavez (Pg. 664)
- Author : Aziz Nabeel
- مطبع : Edarah Dastavez (2013-14)
- اشاعت : 2013-14
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.