کچھ بھی تو ہو سکا نہ رقم احتیاط سے
کچھ بھی تو ہو سکا نہ رقم احتیاط سے
ہر چند اٹھ رہا تھا قلم احتیاط سے
کیا خوب اتفاق ہے ٹھوکر وہیں لگی
رکھے جہاں جہاں بھی قدم احتیاط سے
ہم دور دور رہ کے بھی کچھ متحد سے ہیں
کچھ یوں کیے ہیں تو نے ستم احتیاط سے
تیرے کرم کی ایک نشانی ہی تو ہے یہ
دل سے لگائے بیٹھے ہیں غم احتیاط سے
فہمیؔ ہوا میں زہر گھلا ہے کچھ اس قدر
لیتے ہیں اب تو سانس بھی ہم احتیاط سے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.