Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کچھ بھولی اور کچھ تیکھی آوازیں ہیں

اسامہ خالد

کچھ بھولی اور کچھ تیکھی آوازیں ہیں

اسامہ خالد

MORE BYاسامہ خالد

    کچھ بھولی اور کچھ تیکھی آوازیں ہیں

    جیسے چہرے ہیں ویسی آوازیں ہیں

    اک تطہیر سے عاری جسم کا پرسہ ہیں

    خوف میں لپٹی جتنی بھی آوازیں ہیں

    چاروں جانب گھور اندھیرا ہے جس میں

    آٹھوں جانب سننے کی آوازیں ہیں

    ایسا محو ہوں خاموشی کو سننے میں

    مانو مجھ سے پہلے کی آوازیں ہیں

    گھور رہا ہوں کانوں کی ویرانی کو

    چیخ رہا ہوں کیا گونگی آوازیں ہیں

    اتنی وحشت طاری ہوئی کہ بھول گئے

    یہ تو اپنی امدادی آوازیں ہیں

    چونک رہا ہوں میرے ویراں کمرے میں

    کوئی نہیں ہے پھر کیسی آوازیں ہیں

    آوازوں کا جمنا اس سے ثابت ہے

    جیسے ہم خاموشی کی آوازیں ہیں

    دوست ہمارے پاس اضافی کچھ بھی نہیں

    مرتی سسکیاں ہیں دبتی آوازیں ہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے