کچھ بول گفتگو کا سلیقہ نہ بھول جائے
کچھ بول گفتگو کا سلیقہ نہ بھول جائے
شیشے کے گھر میں تجھ کو بھی رہنا نہ بھول جائے
وا رکھ سدا دریچۂ خود آگہی کہ تو
اچھے تو کیا بروں کو پرکھنا نہ بھول جائے
زخم نہاں کو شوق طلب سے جدا نہ کر
ہوتا ہے روز و شب جو تماشا نہ بھول جائے
کر دیں نہ بے طلب یہ مسلسل اذیتیں
دل بھی کہیں وفا کا سلیقہ نہ بھول جائے
منزل کا نشہ قربت منزل نہ چھین لے
اپنی گلی میں آ کے ہی رستہ نہ بھول جائے
مت رکھ تضاد ظاہر و باطن کہ آدمی
تجھ کو ترے عمل سے پرکھنا نہ بھول جائے
وہ بھیڑ ہے کہ شہر میں چلنا محال ہے
انگلی پکڑنا باپ کی بچہ نہ بھول جائے
ناہیدؔ رفعتیں تو ملیں گی بہت مگر
آنکھوں کو اپنے شہر کا نقشہ نہ بھول جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.