کچھ چکھانے کو اس کے مال تو ہو
کچھ چکھانے کو اس کے مال تو ہو
نہ ہو سالن چنے کی دال تو ہو
بزم زنداں میں لاؤ زاہد کو
پاس شیروں کے اک شغال تو ہو
بھیجوں اس نوجواں کے پاس کسے
کوئی مشاطہ پیر زال تو ہو
اپنے قاصد کو کیا میں خلعت دوں
گو دوشالہ نہ ہو تو شال تو ہو
ایک دو خم سے ہوگا کیا ساقی
میرے پینے کو اک پکھال تو ہو
گھر میں اپنے میں ڈال لوں ان کو
پر مرے پاس مال ٹال تو ہو
میرے کھانے کو سوکھے ٹکڑے ہوں
ان کے کھانے کو شیرمال تو ہو
ہولی وہ کھیلنے کو آتے ہیں
کچھ نہ ملنے کو ہو گلال تو ہو
لمبے بالوں پہ جب میں عاشق ہوں
میری چندیا میں ایک بال تو ہو
شیخ جی کے جنوں کا جب ہو علاج
قصد کے واسطے کدال تو ہو
کس طرح کاتے نائکہ چرخہ
سوکھی چمرخ نہ ہو تو مال تو ہو
وجد کرتا ہوں ان کی محفل میں
تاکہ معلوم میرا حال تو ہو
ان کا پیچھا میں جب کروں یارو
پہلے مجھ میں کوئی کمال تو ہو
نشہ پانی کرے عنایتؔ کیا
بھنگ والا نہ ہو کلال تو ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.