کچھ درد جگائے رکھتے ہیں کچھ خواب سجائے رکھتے ہیں
کچھ درد جگائے رکھتے ہیں کچھ خواب سجائے رکھتے ہیں
اس دل کے سہارے جیون میں ہم بات بنائے رکھتے ہیں
ایسے بھی مراحل آتے ہیں اس منزل عشق کی راہوں میں
جب اشک بہاتے ہیں خود بھی اس کو بھی رلائے رکھتے ہیں
کیا اس سے کہیں اور کیسے کہیں ان رنگ بدلتی آنکھوں سے
کیا شوق امڈتے ہیں دل میں کیا وہم ستائے رکھتے ہیں
اک بات پہ آ کر آج ہمیں اقرار یہ اس سے کرنا پڑا
کب یاد نہیں کرتے اس کو کب اس کو بھلائے رکھتے ہیں
صد رنگ نظارے تھے جس میں وہ دل کا چمن کیا تم سے کہیں
کیوں اس کو اجاڑ کے بیٹھے ہیں کیوں خاک اڑائے رکھتے ہیں
محتاج نہیں ہے کشت جاں موسم کے بدلتے دھاروں کی
کچھ داغ تو دل میں بے موسم سو پھول کھلائے رکھتے ہیں
عاشق بھی نہیں سادھو بھی نہیں پھر راز ہے کیا یہ مرزاؔ جی
کس آنچ سے دہکا ہے سینہ کیا آگ جلائے رکھتے ہیں
- کتاب : Tabani (Pg. 167)
- Author : Mubeen Mirza
- مطبع : Academy Bazyaft (2015)
- اشاعت : 2015
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.