کچھ درد کچھ اذیتیں خط پر اتار کے
کچھ درد کچھ اذیتیں خط پر اتار کے
بھیجے ہیں ان کو ہجر کے منظر اتار کے
مقتل میں سسکیوں کی صدائیں بلند ہیں
یہ کون رو رہا ہے مرا سر اتار کے
ہم نے شب سیاہ کو رنگین کر لیا
دل میں کسی کی یاد کا خنجر اتار کے
خوش ہوں کہ جیسے دولت کونین مل گئی
سینے میں ان کے غم کا سمندر اتار کے
آنکھوں کو بند کر کے میں کیا سوچتا رہا
گزری ہوئی بہار کا منظر اتار کے
وہ شخص زندہ ہو کے بھی ہے زندگی سے دور
جیتا ہے جو شعور کا زیور اتار کے
تابشؔ جو چاہتے ہو ملیں سر بلندیاں
رکھ دو تعصبات کی چادر اتار کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.