کچھ دل کا تعلق تو نبھاؤ کہ چلا میں
کچھ دل کا تعلق تو نبھاؤ کہ چلا میں
یا ٹوٹ کے آواز لگاؤ کہ چلا میں
درپیش مسافت ہے کسی خواب نگر کی
اک دیپ مرے پاس جلاؤ کہ چلا میں
اس شہر کے لوگوں پہ بھروسا نہیں کرنا
زنجیر کوئی در پہ لگاؤ کہ چلا میں
تا دل میں تمھارے بھی نہ احساس وفا ہو
جی بھر کے مجھے آج ستاؤ کہ چلا میں
مشتاق نگاہوں سے یہ سحر ٹوٹ رہا ہے
چہرے پہ کوئی رنگ سجاؤ کہ چلا میں
اس شہر مراسم میں تو سنگسار ہوا ہوں
پتھر ہی سر راہ سجاؤ کہ چلا میں
اس تشنہ لبی پر مجھے اعزاز تو بخشو
اے بادہ کشو جام اٹھاؤ کہ چلا میں
اس درجہ تغافل کی نہیں تاب جگر کو
تم اور بہانے نہ بناؤ کہ چلا میں
اک خواب ہے وہ خواب تو پورا کرو ساحلؔ
اک شعر مرا مجھ کو سناؤ کہ چلا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.